Tuesday, June 18, 2019

شوبز ڈائری: سلمان خان کی تعریف، دپیکا اور رنویر کی مصروفیات اور نانا پاٹیکر کے لیے پولیس کی کلین چٹ

حال ہی میں نانا پاٹیکر میڈیا اور اخبارات کی سرخیوں کی زینت اس وقت بنے جب پولیس نے انھیں اداکارہ تنو شری دتہ کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کیس میں بے قصور قرار دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بادی النظر میں ان کے خلاف کوئی کیس نہیں بنتا اور ان کے خلاف شواہد نہیں ملے ہیں۔
پولیس کی جانب سے یہ رپورٹ جاری کیے جانے کے بعد اداکارہ تنو شری دتہ نے ایک بیان میں کہا کہ 'وہ بد عنوان سسٹم اور لوگوں کے خلاف اکیلے لڑتے لڑتے تھک گئی ہیں۔‘ ان کا دعوی تھا کہ پولیس نے ان کی جانب سے دیے گئے گواہوں کے بیان ریکارڈ کیے بغیر ہی رپورٹ جاری کر دی جبکہ نانا کے خلاف انڈسٹری میں دوسری عورتوں نے بھی ایسے ہی الزامات لگائے تھے۔
تنو شری دتہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'انہیں اس بات پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ انڈیا میں ایک عورت ہونے کے ناطے ہمیں اس طرح کی چیزوں کی عادت ڈال لینی چاہیے۔'
اس سے پہلے پولیس نے پروڈیوسر ونیتا نندہ کی شکایت پر بالی ووڈ اور ٹی وی کے مشہور اداکار آلوک ناتھ کے خلاف ریپ کا کیس درج کیا تھا۔ آلوک ناتھ نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے ونیتا کے خلاف مان ہانی کا مقدمہ بھی کیا تھا۔ دیگر دو اداکاراؤں نے بھی ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔
بعد میں آلوک ناتھ بھی ضمانت پر رہا کر دیے گئے۔ جبکہ فلسماز ساجد خان کو ایسے ہی الزامات کے بعد فلم ہاؤس فل کی سیریز سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔
سلمان خان کی فلم ایک بار پھر باکس آفس پر ہٹ رہی۔ عید کے موقع پر ریلیز ہونے والی ان کی فلم ’بھارت‘ نے اچھا بزنس تو کیا ہی ساتھ ہی ناقدین نے بھی ان کے کام اور فلم کی تعریف کی جس پر سلمان نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ جب ناقدین میری فلم کی تعریف کریں تو ڈر لگتا ہے کیونکہ ناقدین، ان کی اور ان کے مداحوں کی رائے ایک دوسرے سے بلکل نہیں ملتی۔
دبنگ خان کا کہنا تھا کہ ان کے الٹی میٹ کریٹکس (ناقد) انکے پرستار ہیں۔ فلم بھارت میں سنہ 1947 میں ملک کی تقسیم سے لے کر سنہ 2010 تک کے حالات کو بخوبی طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی اور اس دوران مصائب اور تکالیف جھیلنے والے ایک خاندان کی کہانی پیش کی گئی ہے۔
اس موقع پر سلمان نے ایسے خاندانوں کے لیے فلم کی سپیشل سکریننگ رکھی جو تقسیمِ ملک کے وقت ایک دوسرے سے جدا ہو گئے تھے۔ بعد ازاں ان کی تصاویر سوشل میڈیا پرشائع کی گئیں۔
آجکل رنویر سنگھ اور دپیکا پادوکون اپنی اپنی فلموں کی شونگ میں مصروف ہیں۔
دپیکا تیزاب حملے کی شکار لڑکی کی کہانی پر بنائی جانے والی کی فلم ’چھپک‘ اور رنویر کبیر خان کی فلم 83 میں الجھے ہوئے ہیں۔
یہ سب جانتے ہیں کہ رنویر اپنی بیگم دپیکا کے دیوانے ہیں اور زیادہ سے زیادہ وقت ان کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اصل زندگی کی طرح پردے پر بھی دپیکا ہی ان کی بیوی کا کردار بہتر انداز میں نبھا پائیں گی، اور اس لیے فلم 83 جس میں وہ کپل دیو کا کردار نبھا رہے ہیں دپیکا ان کی آن سکرین بیوی کی روپ میں نظر آئیں گی۔
پہلے تو دپیکا اس کردار کے لیے تیار نہیں تھیں کیونکہ فلم میں کپل دیو کی بیوی کا رول زیادہ بڑا نہیں ہے لیکن کہا جا رہا ہے کہ ایک چھوٹے سے کردار کے لیے 14 کروڑ روپے کے بڑا چیک ملنے پر دپیکا انکار نہیں کر پائیں۔

Tuesday, June 11, 2019

香港会成为“一带一路”绿色融资引擎吗?

近年来,全球“绿色金融”需求增长强劲。作为亚洲的金融中心,香港希望成为中国政府“一带一路”倡议主要的“绿色”资本市场。

“我们看到2018年香港的绿色债券发行量增长了60多亿美元,这已经超过了2017年全年的数额,” 香港财经事务及库务局副局长陈浩濂于6月28日在香港“一带一路”高峰论坛上就绿色金融问题发言时表示。

“这反映了金融市场的实力,以及全球机构对香港成为绿色金融区域中心的信心,”他补充说。

上个月,香港金融管理局宣布了127.4亿美元的政府绿色债券发行计划

中国是世界上最大的绿色债券市场。去年绿色债券发行量约300亿美元,占全球发行总量的五分之一以上,相比2015年10亿美元的发行量呈显著增长,特别是随着潜在利润丰厚的“一带一路”项目逐步结出丰厚的成果,绿色债券的需求将继续保持强劲

据亚洲开发银行(ADB)估计,2016年到2030年,全球年基础设施投入将达1.7万亿美元左右。不过,汇丰银行基础设施和房地产集团执行董事乔纳森•德鲁表示,这可能是保守估计。

他表示,“我知道的数据更高。从全球范围来说,大概是七或八[万亿],亚洲则接近五万亿。从这个意义上说,资本量十分巨大,但是对于我们这些金融从业者来讲,真正的挑战是如何将这些资金投入到需要的地方。”

绿色融资机遇

香港铁路有限公司司库彭海兴称,对于港铁这样的机构来说,转向绿色融资合情合理。

“一列火车的运力相当于25辆公共汽车或1500辆汽车。很明显,我们的碳排放量低于其他交通运输方式,”他表示。“我们是一家促进绿色出行的企业,无论我们以何种方式融资,应该都是绿色融资。”

“一带一路”

毕马威“商业报告和可持续发展”合作伙伴吴柏年先生强调称,“一带一路”和绿色金融二者密不可分,可成为促进发展中国家经济增长的方式。
“真正的机会是帮助这些经济体实现低碳经济的跨越式发展。我们已经从西方国家以及中国身上吸取了教训......我们还要重蹈覆辙吗?”他说道。

但并非所有人都和他一样乐观。

“绿洗”的风险

保护生物学家比尔·劳伦斯对“中外对话”表示,“我对当前“一带一路”建设的模式表示担忧,原因有很多,包括所谓的‘绿洗’风险。”劳伦斯是澳大利亚凯恩斯詹姆斯·库克大学的杰出研究学者,也是ALERT(领先环境研究人员和思想家联盟)的创始人和主任。他曾对“一带一路”可能带来的破坏性影响发出过警告,称其为“有史以来环境风险最大的投资”。

他警告说,“在多数情况下,绿色融资和绿色债券的监管都很宽松”,而且在某些情况下,绿色金融是 “对看起来存在很多环境问题的工程进行粉饰”的一种手段。

此外,还存在差异化监管的问题

欧洲投资银行和中国金融学会绿色金融专业委员会在2017年联合发布的报告中呼吁,要对绿色金融、债券和项目进行统一定义。

目前对绿色债券没有统一的定义,而市场通常认为绿色债券的发行人将利用债券收益来支持保护或改善环境的项目。

而关于于各个国家政策的实施、监管框架,以及围绕绿色工程和绿色融资举措的监督和审查等问题的担忧仍然无解。

即便政府倡导的政策出发点是好的,但项目落实层面仍显不足,在发展中国家更是如此。

当前,“一带一路”东道国在执行环境和社会保障方面负有更大的责任。但是,这些国家的能力往往有限,无法保障强有力的环境监管和社会监督